Islahih_writer

Add To collaction

11-Jan-2022-تحریری مقابلہsardi

رات گئے یوں دل کو جانے سرد ہوائیں آتی ہیں 

اک درویش کی قبر پہ جیسے رقاصائیں آتی ہیں 

سادہ لوحی کی نبٹے گی اس رنگین زمانے سے 

دو آنکھوں کا پیچھا کرنے لاکھ ادائیں آتی ہیں 

ڈھونڈھ رہی ہے میرے تن میں شاید میری روح مجھے 

اپنے سناٹوں سے کچھ مانوس صدائیں آتی ہیں 

میرا اک اک لمحہ کرب لیے پھرتا ہے صدیوں کا 

اک دنیا کے رستے میں کتنی دنیائیں آتی ہیں 

پہلے سر سے اونچی لہروں سے بھی ہم لڑ لیتے تھے 

اب تو ان سوکھے ہونٹوں پر صرف دعائیں آتی ہیں 

دشت نوردی کے دوران عمرٓ سر پر دھوپ رہی 

جب سے کشتی میں بیٹھے ہیں روز گھٹائیں آتی ہیں

   17
11 Comments

Simran Bhagat

20-Sep-2022 01:39 PM

بہت خوبصورت👌👌

Reply

Manzar Ansari

03-Feb-2022 05:14 PM

Good

Reply

Amir

16-Jan-2022 07:51 PM

Good

Reply